Global Writers Association Italy Organized Great Poetry Festival Memory ...



 

گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے زیر اہتمام آنلاین عالمی مشاعرہ بیاد احمد ندیم قاسمی

منظوم تاثرات : ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی

شاعرِ خوش بیان تھے احمد ندیم قاسمی

بزمِ ادب کی شان تھے احمد ندیم قاسمی

مشفق و مہربان تھے احمد ندیم قاسمی

مونسِ بے زبان تھے احمد ندیم قاسمی

تھے وہ نقیبِ روح عصر، جس پہ سبھی ہیں متفق

جسمِ ادب کی جان تھے احمد ندیم قاسمی

برِ صغیر ہی نہیں عظمت کا ان کی معترف

شاعرِ کُل جہان تھے احمد ندیم قاسمی

اٹلی کے اہلِ بزم بھی کرتے ہیں اس کا اعتراف

برقی بہت مہان تھے احمد ندیم قاسمی


غزل نذر احمد ندیم قاسمی


احمد علی برقی اعظمی

حاصل اُنہیں دنیا کے سبھی عیش و طرب ہیں

جو مُہرۂ شطرنج ، عجم اور عرب ہیں

درپیش شبِ ہجر ہمیں رنج و تَعب ہیں

’’ ہم دن کے پیامی ہیں مگر کُشتۂ شب ہیں ‘‘

اب لی ہے زمانے نے کچھ اس طرح سے کروٹ

تھے شعلہ بیاں پہلے جو، خاموش وہ لب ہیں

ہم اپنا سمجھتے تھے جنہیں عہدِ رواں میں

اب دشمنِ جاں اپنے ہی احباب وہ سب ہیں

ہے نسلِ جواں اپنے ہی اسلاف سے غافل

اس دور ترقی کے بھی دستور عجب ہیں

اشراف تھے جو آج ہیں وہ راندۂ درگاہ 

اب مسندِ ارشاد پہ بے نام و نسب ہیں

جو حاشیہ بردار تھے کل تک مرے برقی

اب آج وہی میری تباہی کا سبب ہیں


غزل نذراحمد نسیم قاسمی

احمد علی برقی اعظمی
حاصل اُنہیں دنیا کے سبھی عیش و طرب ہیں
جو مُہرۂ شطرنج ، عجم اور عرب ہیں
درپیش شبِ ہجر ہمیں رنج و تَعب ہیں
’’ ہم دن کے پیامی ہیں مگر کُشتۂ شب ہیں ‘‘
اب لی ہے زمانے نے کچھ اس طرح سے کروٹ
تھے شعلہ بیاں پہلے جو، خاموش وہ لب ہیں
ہم اپنا سمجھتے تھے جنہیں عہدِ رواں میں
اب دشمنِ جاں اپنے ہی احباب وہ سب ہیں
ہے نسلِ جواں اپنے ہی اسلاف سے غافل
اس دور ترقی کے بھی دستور عجب ہیں
اشراف تھے جو آج ہیں وہ راندۂ درگاہ 
اب مسندِ ارشاد پہ بے نام و نسب ہیں
جو حاشیہ بردار تھے کل تک مرے برقی
اب آج وہی میری تباہی کا سبب ہیں