انتخاب کلام احمد علی برقی اعظمی



انتخاب کلام برقی اعظمی 

• اک یادوں کی بارات اِدھر بھی ہے اُدھر بھی
• اب شدتِ جذبات اِدھر بھی ہے اُدھر بھی
یہ ترکِ تعلق کا نتیجہ ہے کہ جس سے
اب شوقَ ملاقات اِدھر بھی ہے اُدھر بھی
ساتھ رہتے ہوے بے شمار آدمی
مثلِ سیماب ہے بیقرار آدمی
مال و زر پر یہ مرتا ہے سارا جہاں
یہ بتائیں کرے کس سے پیار آدمی
گذر رہے ہیں شب و روز کس زمانے میں
مرا ہی نام نہیں ہے مرے فسانے میں
درِ دل پر ہوں میں اب تیرے لئے چشم براہ 
میں ہو مشتاق ترا بھول نہ جانا اے دوست
میری غزلوں کا ہے موضوع سخن تیرا خیال
روح پرور ہے بہت دل کا لگانا اے دوست
وہ ایک جھلک دکھلا بھی گئے
وعدوں سے ہمیں بہلا بھی گئے 
اک لمحہ خوشی دے کر ہم کو 
برسوں کے لئے تڑپا بھی گئے
آنکھوں میں شرابِ شوق لئے دروازۂ دل سے یوں گذرے
میخانۂ ہستی میں آکر وہ پی بھی گئے چھلکا بھی گئے
خدا کسی کو نہ وہ ذوق خودنمائی دے
نہ جس سے اپنے سوا اور کچھ دکھائی دے
کنویں میں ڈال دے یوسف سے مہ جبیں کوجو
کبھی کسی کو خدایا نہ ایسا بھائی دے
کیا اس سے بیاں حالِ زبوں اپنا تو یہ بولا 
جئے، ہے جس کوجینا اور جسے مرنا ہے مر جائے
تو بجھانا چاہتا ہے میری قسمت کے چراغ
بجھ نہ جائیں دیکھ تیری شان و شوکت کے چراغ
ہو نہ جائے ان سے گل تیری بھی شمعِ زندگی
ہر طرف تونے جلائے ہیں جو نفرت کے چراغ
سب کرو بس نگہہِ ناز چرانے کے سوا
کچھ بھی کہہ سکتے ہو تم لوٹ کے جانے کے سوا
کُھلا ہے میرا چلے آئئے دریچۂ دل
پڑھا نہیں ہے ابھی کیا مرا جریدۂ دل
دھڑک رہے ہیں فقط آپ اس کی دھڑکن میں
سوائے آپ کے کوئی نہیں وظیفۂ دل
مار ڈالے نہ یہ تنہائی کا احساس مجھے
منتظر جس کا تھا اب وہ نہیں آنے والا
اس نے منجدھار میں کشتی کو مری چھوڑ دیا 
تھا جو طوفان حوادث سے بچانے والا
اِس دور کا اُس دور سے دستور جدا ہے 
حق چھین لیا کرتے ہیں مانگا نہیں کرتے
ہمیں ایک دوسرے پر اگر اعتبار ہوتا
مجھے اس سے پیار ہوتا اسے مجھ سے پیار ہوتا
یہ خمیر جسم و جاں ہے غم و رنج کا مرقع 
غمِ زندگی نہ ہوتا غمِ روزگار ہوتا
کرنے سے پہلے قتل مجھے سوچتے ہیں وہ
’’ دو گز زمیں بھی چاہئے دو گز کفن کے بعد‘‘
اس جرم بے گناہی کی اب پوچھتے ہیں وہ
ہے اور بھی سزا کوئی دارو رسن کے بعد
کسی کی ہوئی ہے کہ میری یہ ہوگی 
بہت جلد ہی بھول جائے گی دنیا


سراج الادب کی ایک شام برقی اعظمی کے نام : فتتاحیہ اشعار و اظہار امتنان و تشکر بحضور سراج الادب ادبی فورم ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی






ایک شام برقی اعظمی کے نام
افتتاحیہ اشعار و اظہار امتنان و تشکر بحضور سراج الادب ادبی فورم 
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
میں سراج الادب کا ہوں ممنون
جس نے بخشا ہے مجھ کو یہ اعزاز
فیس بُک پر ہے یہ سفیر ادب
ہے سبھی فورموں سے یہ ممتاز
سلسلہ اس کا ’’ شاعر امروز ‘‘
اس کے حسنِ عمل کا ہے غماز 
ہے یہ اردو ادب کا شیدائی
منفرد اس کا سب سے ہے انداز
یہ کرے سب کی ہمت افزائی
باعث فخر اس کا ہے آغاز 
قابلِ قدر ہیں ندیم ولی
درِ دانش جو کررہے ہیں باز
مستحق داد کی ہیں شمع ندیم
ہے بلند ان کے ذہن کی پرواز
اس میں عینا اسیر و خضری کا
حسنِ فکر و نظر ہے مایہ ٔ ناز
لبنیٰ اطہر ، حبیبہ سرور بھی
اس میں ہیں اپنے وقت کی آواز
آج کی شام ہے جو میرے نام
ہے یہ میرے لئے بڑا اعزاز
جملہ احباب کا بھی ہوں ممنون
کامیابی کا ہیں جو اس کی راز
ہے دعا ایسے ہوں سبھی فورم
جیسے برقی ہے یہ ادیب نواز
پیشکش : محبی محمد مجید اللہ

Top of Form
Bottom of Form



Yaqub Malik Khan Recites A Ghazal Of Mohammad Waliullah Wali

عشق نگر اردوشاعری کے 50 ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی





عشق نگر اردوشاعری کے 50 ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
گذرے نہ وہ کسی پہ جو مجھ پر گذر گیا
شیرازۂ حیات اچانک بکھر گیا
سوہانِ روح میرے لئے تھا یہ سانحہ
دے کر پیامِ دربدری نامہ بَر گیا
میرا خیالِ خام تھا وہ یا کچھ اور تھا
ہمزاد ساتھ ساتھ رہا میں جدھر گیا
دل تھا مزارِ حسرت و ارماں مرے لئے
میرا نہالِ آرزو بے موت مَر گیا
فضل خدا سے وار سبھی بے اثر رہے
تیرِ قضا قریب سے ہو کر گزر گیا
مفلوج ہو کے رہ گیا تخلیق کا عمل
سر سے خمار شاعری میرے اُتر گیا
مستی شراب شوق کی کافور ہو گئی
’’سارا خمار شیشۂ دل میں اُ تر گیا‘‘
ہے ماجرائے شوق یہ برقی کا دلفگار
سیلاب ابتلا تھا جو سر سے گزر گیا


عشق نگر اردوشاعری کے۵۰ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری دوسری کاوش
احمد علی برقیؔ اعظمی
مجھ سے وہ کرکے وعدہؐ فردا مُکر گیا
تھا جو رقیب اس کا مقدر سنور گیا
کرنا تھا جس کو وار وہ کرکے گذر گیا
الزام اُس کے شر کا جو تھا میرے سر گیا
مُرغِ خیال کے جو مرے پر کَتر گیا
وہ تو ابھی یہیں تھا نہ جانے کدھر گیا
آیا نہ راس عشق نگر کا سفر مجھے
تیرِ نگاہ ناز جگر میں اُتر گیا
اب تک سمجھ رہا تھا جسے اپنا ناخدا
کشتئ دل کو لے کے جہاں تھی بھنور گیا
دیوانہ وار چلتا رہا اس کے ساتھ میں
لے کر جنونِ شوق مجھے جس ڈگر گیا
برقیؔ شکار گردشِ دوراں ہے ان دنوں
اپنی گلی میں اپنے ہی سائے سے ڈر گیا



BIN TUMHARE HAI YE JAHAN TANHA A GHZAL BY DR BARQI AZMIMUSIC COMPOSER & SINGER YAQOOB MALIK

Yaqub Malik Sings Barqi Azmi's Ghazal: DAYAARE SHAUQ MAIN PHIR SO GAYA TO A GHAZAL BY DR AHMAD ALI BARQI AZMI

یاد رفتگاں : بیاد پروین شاکر احمد علی برقی اعظمی



یاد رفتگاں : بیاد پروین شاکر
احمد علی برقی اعظمی
ہے یہاں آسودۂ خاک ایک ایسی شاعرہ
شہرۂ آفاق تھا جس کے سخن کا دایرہ
مرجع اہل نظر ہے اس کا آفاقی پیام
ناگہانی موت جس کی ہے ادب کا سانحہ
نام تھا پروین شاکر تھی جو ہر سو ضوفگن
منقطع ایسا ہوا وہ روشنی کا سلسلہ
اردو دنیا آج بھی ہے اس کے غم میں سوگوار
تلخ تھا جس کے لئے یہ زندگی کا ذایقہ
مظہرِ سوزِ دروں ہے اس کا معیاری کلام
جذبۂ نسواں کا جس کی شاعری ہے تجزیہ
فکر و فن کا آج بھی ہوتا جہاں اس کے اسیر
پیش آتا گر نہ اس کو ناگہانی حادثہ
مِل گئے برقی عزایم ساتھ اس کے خاک میں
کررہی تھی ندرتِ فکر و نظر کا تجزبہ


احمد علی برقی اعظمی کی غزلیہ شاعری (ایک تجزیاتی مطالعہ) تحریر: جناب سرورعالم راز سرور صاحب ۱۲۲۰۔ انڈین رَن ڈرائیو، نمبر۔۱۱۶ کیرلٹن،ٹیکساس (امریکا) : بشکریہ روزنامہ رہنمائے دکن حیدرآباد


Farewell to Dr. Hifzur Rahman by Indian Community:The Indian community of Riyadh bid a community farewell to Dr. Hifzur Rahman, First Secretary, Embassy of India and Ambassador Designate to Syria










جناب
حفظ الرحمن اعظمی فرسٹ سکریٹری ، سفارت ہند سعودی عرب کی شام میں بحیثیت  سفیر ہند تقرری پر تبریک و تہنیت
احمد
علی برقی اعظمی
حفظ الرحمں شام میں اب
ہند کے ہونگےسفیر
انڈین ایمبیسی میں تھا
کام جن کا دلپذیر
شہر اعظم گڈھ کا روشن
کررہے ہیں نام وہ
جس کی عظمت سے ہے واقف
خطہ بر صغیر
ان سے جدہ میں تھی روشن
محفل شعرو ادب
خاک میں شامل ہے جن کی
ذوق ادبی کا خمیر
فضل حق سے ہو مبارک ان
کو یہ منصب نیا
کامیاب و کامراں ہوں وہ
بعنوان سفیر




Barqui Azmi in Hot Cake Studio ہاٹ کیک چینل کی محفل لطف سخن میں احمد علی برقی اعظمی









ہاٹ کیک چینل کی محفل لطف سخن کی نذر
احمد علی برقی اعظمی
آپ اُٹھائیں اب مرا لُطفِ سخن
ہیں اگر مُشتاقِ حُسن ِ فکر و فن
ہے سجائی جس نے یہ بزمِ سخن
میں جہاں ہوں ہے وہ چینل ’’ ہاٹ کیک ‘‘
اس کے لطفِ خاص کا ممنون ہوں
سرخرو ہو اس کی ادبی انجمن
ہو یونہی شمعِ ادب یہ ضوفگن
ہو یہ دنیائے ادب میں نیکنام
جس کی میں خدمات کا ہوں قدرداں
ہو وہ برقی فخرِ ابنائے وطن


शिब्ली नेशनल कॉलेज आजमगढ़ PART- [1] SHIBLI NATIONAL COLLEGE ... اپنی علمی زادگاہ شبلی نیشنل کالج ، اعظم گڈھ کی نذر احمد علی برقیؔ اعظمی






اپنی علمی زادگاہ شبلی
نیشنل کالج ، اعظم گڈھ کی نذر
احمد علی برقیؔ اعظمی
شبلی کالج جو ہے شبلیؔ کی مثالی یادگار
اہلِ دانش کے لئے ہے باعثِ صد افتخار
شہر اعظم گڈھ میں ہے اس کی عمارت شاندار
ہے دیارِ شرق میں حاصل اسے عز و وقار
ضوفشاں ہے اس کے دم سے شمعِ بزمِ علم و فن
شہر میں ہے علم کاماحول اس سے سازگار
کررہے ہیں اکتسابِ فیض ابنائے وطن
ہیں علوم عصر سے عہدِ رواں میں ہمکنار
ہے یہ کالج شبلی نعمانی کی عظمت کا نشاں
کارنامے جن کے ہیں اہلِ نظر پر آشکار
جن کے رشحاتِ قلم ہیں مرجعِ اہلِ نظر
جن کی تصنیفات ہیں اردو ادب کا شاہکار
ہے یہ کالج درحقیقت میری علمی زادگاہ
کررہا ہوں جس پہ گلہائے عقیدت یہ نثار
گامزن راہ ترقی پر رہے یونہی مدام
سایہ گستر ہو ہمیشہ اس پہ فضلِ کردگار
ہے یہ کالج شبلی کے نخلِ سعادت کا ثمر
جا بجا پھیلے ہوئے ہیں جس کے برقی ؔ برگ و بار




















میرے والد رحمت الہی برق اعظمی پر ڈاکٹر افروز جہاں کا تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی اردو بعنوان رحمت الہی برق ۔ حیات و شاعری: شبلی نیشنل پوسٹ گریجویٹ کالج اعظم گڈھ یوپی پی ایچ ڈی کی ڈگری سے سرفراز جہاں کا خاکسار پروردہ ہے۔


SALAAM BAHUZUR SARKAR E DO ALAM SAW KALAAM DR AHMAD ALI BARQI AZMI R...

وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام بعنوان امراوتی پوئیٹک پریزم۔ ۲۰۱۸ ایک سو سات عالمی اور ہندوستانی زبانوں میں ایک ہزار ۱یک سو گیارہ صفحات پر مشتمل ایک ضخیم عالمی شعری مجموعے کی تقریب رونمائی اور شعری نشست رپورٹ : جاوید نسیم و ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی





وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام بعنوان امراوتی پوئیٹک پریزم۔ ۲۰۱۸ ایک سو سات عالمی اور ہندوستانی زبانوں میں
ایک ہزار ۱یک سو گیارہ صفحات پر مشتمل ایک ضخیم عالمی شعری مجموعے کی تقریب رونمائی اور شعری نشست

رپورٹ : جاوید نسیم و ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی
وجے واڑا کلچرل سینٹر ، آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام بتاریخ ۱۰ نومبر ۲۰۱۸ ایک مَلٹی لِنگوئل بین الاقوامی شعری مجموعے کی تقریب رونمائی کا انعقاد ہوا۔ یہ تقریب بعنوان ’’ امراوتی پوئیٹک پرزم ۔ ۲۰۱۸ ‘‘ منعقد ہوئی جس میں دنیا کے ۱۶ ممالک کے مندوبین اور شعرا ء کرام شامل ہوئے اور ہندوستان کے مختلف خطوں اور زبانوں کے ۱۵۰ مندوبین شریک ہوئے۔بیرون ملک مندوبین میں البانیہ، بنگلہ دیش، سلوانیہ، ڈنمارک، جرمنی ،اٹلی ، اُردن، ماریشش ، منگولیا، پُرتگال سعودی عرب سیشلس ، جنوبی افریقا ،سری لنکا اور امریکا کے شعرائے کرام شامل ہوئے۔

اس تقریب کی روح رواں اور ناظم پدمجا آئنگر پیڈی اور میزبان مہا لکشمی گروپ آف کمپنز ، کلچرل سینٹر وجے واڑا اور کچھ دیگر تنظیمیں تھیں۔ یہ ضخیم کتاب جو ۱۱۱۱ صفحات پر مشتمل ہے دنیا کی ایک سو سات زبانوں اور ایک ہزار ایک سوگیارہ کلام کا مجموعہ ہے۔ س مجموعہ میں ۳۸۹ ہندوستانی اور غیر ہندوستانی ۲۷۸ اور انگریزی کے ۴۴۴کلام شامل ہیں۔اس موقع پر ڈپٹی اسپہکر مندالی بدھا پرساد حاضر تھے اور انھوں نے اس پروگرام کی خوب پذیرائی کی ۔پدمجا آئنگر وجے واڑا کلچرل سینٹر کی اعزازی ادبی مشیر ہیں اور یہ خوبصورت، یادگار اور شاندار پروگرام اُن کی ہی انتھک محنتوں اور کاوشوں کا ثمرہ ہے جو اپنے چارسال مکمل کرچکا ہے۔بین الاقوامی زبانوں کے شاعروں کے لئے یہ ایک انتہائی قابلِ اعزاز پلیٹ فارم ہے جہاں دنیا بھر کے شعرائے کرام اپنی اپنی زبانوں کے حوالے سے یکجا ہوتے ہیں اور علم و ادب پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔ شعری اجلاس کے دوران نہ صرف کلام بلکہ انداز بیان کا بھی مظاہرہ ہوا۔ہندوستانی شعرائے کرام میں ممتاز اردو شاعر ڈاکٹر احمد علی برقی ؔ اعظمی نے اپنی ایک غزل مسلسل بعنوان محبت پیش کی جو صفحہ نمبر۶۳۴پر موجود ہے۔کلکتہ سے تعلق رکھنے والے اور حیدر آباد میں مقیم جاوید نسیم نے بھی اپنی غزل اور اور انداز بیاں سے لوگوں کو بہت متاثر کیا۔حیدر آباد سے جناب کوکب زکی بھی شریک بزم تھے جن کا کلام بھی بیحد پسند کیا گیا۔

جن دیگر اردو شعراء کا کلام اس کتاب میں شامل ہے ان کے اسمائے گرامی ہیں سید نثار احمد احمد نثار(پونہ مہاراشٹرا) ،علی شیدا اننت ناگ جموں و کشمیر، امین جس پوری، با صر سلطان کاظمی،(برطانیہ)، الزبتھ کرین مونا ( حیدرآباد)
جاوید دانش ( کناڈا) جینت پرمار ( احمدآباد)،جگرالنساء جگر ( حیدرآباد)،کرامت علی کرامت( کٹک ، اریسہ)، ڈاکٹر محمد زاہدالحق(حیدرآباد )مُرلی دھر شرما طالبؔ ، کلکتہ)،نجیب اللہ آزاد،( کابل، افغانستان )، نقیب اللہ ساحل،کابل افغانستان)، نصرت ریحانہ آصف ( حیدرآباد)پرمندر سینگ عزیزؔ (کلکتہ)،ڈاکٹر پریرنا سینگلا (گروگرام ہرہانہ)۔ساحل مقبول ( شری نگر، جمو و کشمیر)،سیف نظامی( حیدرآباد)، ثروت نجیب ( کابل ، افغانستان)،شاہد دلنوی(بارامولا ،جموو کشمیر)شمشاد جلیل شاد( پونہ)،سنیتا نلا(حیدرآباد)سید شرف علی مہتاب قدر(جدہ سعودی عرب)یوگیش موہن سینگلا( گروگرام ہریانہ)
یہ دوروزہ پروگرام انتہائی کامیابی کے ساتھ۱۱ نومبر کی رات اختتام پذیر ہوا۔
وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام ایک سو سات غیر ملکی اور دیگر ہندوستانی اور علاقائی زبانوں میں ایک ہزار ایک سو گیارہ صفحات ہر مشتمل ایک ضخیم شعری مجموعے اور عالمی ہمہ لسانی مشاعرے پر منظوم تاثرات : احمد علی برقیؔ اعظمی
دس نومبر کا وجے واڑا میں دن تھا یادگار
رونمائی کی وہاں تقریب تھی اک شاندار
کلچرل سینٹر وجے واڑا کے زیر اہتمام
بین الاقوامی تھا یہ اجلاس فخر روزگار
میرے یار مہرباں جاویدؔ کا تھا لطفِ خاص
ساتھ تھی اُن کے سکونت میری وجہہ افتخار
پدمجا پیڈی تھیں اس تقریب کی روح رواں
جس میں شامل سولہ ملکوں کے تھے شعرا نامدار
ملٹی لینگول شعری مجموعے کا اجرا تھا وہاں
جس کے ہے صفحات کی زینت کلامِ خاکسار
مختلف لہجوں میں سننے کو ملے دلکش کلام
جن کے گلہائے مضامیں سے فضا تھی مُشکبار
چوتھا یہ مجموعۂ اشعار ہے اس بزم کا
جس کے ہے صفحات کی برقیؔ ضخامت اک ہزار


شریف اکیڈمی جرمنی کے تحت لندن سے شایع ہونے والے رسالے شمس میگ۔ یوکے کی برقی نوازی ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کی موضوعاتی شاعری بقلم : ڈاکٹر غلام شبیر رانا


A Poetic Report By Ahmad Ali Barqi Azmi On 4th Vijayawada-Amaravati Poetic Prism international event, Vijayawada, November 10-11 2018, showcasing 1,111 poems in 107 languages by over 630 poets from 76 countries.

وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام ایک سو سات غیر ملکی اور دیگر ہندوستانی اور علاقائی زبانوں میں ایک ہزار ایک سو گیارہ صفحات ہر مشتمل ایک ضخیم شعری مجموعے اور عالمی ہمہ لسانی مشاعرے پر منظوم تاثرات : احمد علی برقیؔ اعظمی










وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام ایک سو سات غیر ملکی اور دیگر ہندوستانی اور علاقائی زبانوں میں ایک ہزار ایک سو گیارہ صفحات ہر مشتمل ایک ضخیم شعری مجموعے اور عالمی ہمہ لسانی مشاعرے پر منظوم تاثرات : احمد علی برقیؔ اعظمی
دس نومبر کا وجے واڑا میں دن تھا یادگار
رونمائی کی وہاں تقریب تھی اک شاندار
کلچرل سینٹر وجے واڑا کے زیر اہتمام
بین الاقوامی تھا یہ اجلاس فخر روزگار
میرے یار مہرباں جاویدؔ کا تھا لطفِ خاص
ساتھ تھی اُن کے سکونت میری وجہہ افتخار
پدمجا پیڈی تھیں اس تقریب کی روح رواں
جس میں شامل سولہ ملکوں کے تھے شعرا نامدار
ملٹی لینگول شعری مجموعے کا اجرا تھا وہاں
جس کے ہے صفحات کی زینت کلامِ خاکسار
مختلف لہجوں میں سننے کو ملے دلکش کلام
جن کے گلہائے مضامیں سے فضا تھی مُشکبار
چوتھا یہ مجموعۂ اشعار ہے اس بزم کا
جس کے ہے صفحات کی برقیؔ ضخامت اک ہزار


بشکریہ : شعرو سخن ڈاٹ نیٹ ، ٹورانٹو کناڈا وجے واڑا کلچرل سینٹر آندھرا پرادیش کے زیر اہتمام بعنوان امراوتی پوئیٹک پریزم۔ ۲۰۱۸ ایک سو سات عالمی اور ہندوستانی زبانوں میں ایک ہزار ۱یک سو گیارہ صفحات پر مشتمل ایک ضخیم عالمی شعری مجموعے کی تقریب رونمائی اور شعری نشست رپورٹ : جاوید نسیم و ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

Kaukab Zaki Of Hyderabad Reciting His Ghazal in Amaravati Poetic Prism-2018 At Vijayawada

Ahmad Ali Barqi Azmi Recites His Urdu Poetry Published in Amravati Poetic Prizm 2018 in the Cultural Center Of Vijayawada Andhra Pradesh










Amaravati Poetic Prism -2017: International Multilingual poets Meet

Ahmad Ali Barqi Azmi Recites His Ghazal in Amaravati Poetic Prizm- 2017 ...

مصرعۂ طرح : جُز ترے رنگینئ کون و مکاں کچھ بھی نہیں (مظفر احمد مظفر )ؔ عالمی انعامی طرحی مشاعرہ اردو ادب اکتوبر ۲۰۱۸ کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی




عالمی انعامی طرحی مشاعرہ اردو ادب اکتوبر ۲۰۱۸ کے لئے میری طبع آزمائی
مصرعۂ طرح : جُز ترے رنگینئ کون و مکاں کچھ بھی نہیں (مظفر احمد مظفر )ؔ
احمد علی برقیؔ اعظمی
کیا بتاؤں بنِ ترے اے جانِ جاں کچھ بھی نہیں
جسم و جاں میں اب مرے تاب و تواں کچھ بھی نہیں
تونہیں تو میرے یارِ مہرباں کچھ بھی نہیں
بِن ترے میرے لئے عمرِ رواں کچھ بھی نہیں
میری نظروں میں وہ سنگ و خشت کا انبار ہے
تو نہ ہو جس میں مکیں ایسا مکاں کچھ بھی نہیں
کس قدر صبر آزما ہے مجھ کو تیرا انتظار
اس سے بڑھ کر زندگی میں امتحاں کچھ بھی نہیں
سایہ گُستر ہے یہ مجھ پر زندگی کی دھوپ میں
تیری زلفوں کا نہ ہو گر سائباں کچھ بھی نہیں
تجھ سے روشن ہے مری شمعِ شبستانِ حیات
تیرے آگے روشنئ کہکشاں کچھ بھی نہیں
یہ جہانَ آب و گِل میرے لئے بیکار ہے
’’جُز ترے رنگینئ کون و مکاں کچھ بھی نہیں ‘‘
گر نہ ہو ذہنی سکوں ایسے میں برقیؔ اعظمی
مال و دولت ، عیش و عشرت ، عز و شاں کچھ بھی نہیں

دیارشبلی کے ممتاز دانشور و صاحب طرز سخنورپروفیسر الطاف اعظمی ،سابق وائس چیئرمین اردو اکادمی دہلی کے شعور فکر و فن پر منظوم تاثرات



دیارشبلی کے ممتاز دانشور و صاحب طرز سخنورپروفیسر الطاف اعظمی ،سابق وائس چیئرمین اردو اکادمی دہلی کے شعور فکر و فن پر منظوم تاثرات
احمد علی برقیؔ اعظمی
منور ہے ’’ چراغِ شب گزیدہ ‘‘
جو اک آئینہ عرضِ ہُنر ہے
ہے الطاف اعظمی کا ضوفشاں فن
نمایاں نُدرتِ فکر و نظر ہے
وہ علمِ طب ہو یا نقد و نظر ہو
شعورِ فکر اُن کا جلوہ گر ہے
کتابوں کا ہے اک انبار اُن کی
جو اُن کے نخلِ دانش کا ثمر ہے
ہیں ان کے کارنامے سب پہ روشن
ہے واقف اُن سے جو بھی دیدہ ور ہے
وہ اپنے آپ میں اک انجمن ہیں
چراغِ فکر جس کا جلوہ گر ہے
وہ برقیؔ اعظمی کے ہموطن ہیں
جو اقصائے جہاں میں نامور ہے

Lecture on: Sir Syed Ahmad's Concept of Education by Prof Altaf Ahmad Azmi

Barqi Azmi ki Nazm Rekhta par | Rekhta Studio شہرۂ آفاق اردو ویب سایٹ ریختہ کی ادبی خدمات اور افادیت پر احمد علی برقی اعظمی کے منظوم تاثرات بشکریہ ریختہ

Barqi Azmi ki Nazm Rekhta par | Rekhta Studio شہرۂ آآفاق اردو ویب سایٹ ریختہ کی ادبی خدمات اور افادیت پر احمد علی برقی اعظمی کے منظوم تاثرات بشکریہ ریختہ

’’ یارب نگاہِ اہلِ سیاست سے دور رکھ ‘‘ : سائبان ادبی گروپ کے ۹۷ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بنامِ مظفر احمد مظفر کے لئے میری طبع آزمائی : احمد علی برقی اعظمی



سائبان ادبی گروپ کے ۹۷ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بنامِ مظفر احمد مظفر کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
مکرو فریب اور رذالت سے دور رکھ
’’ یارب نگاہِ اہلِ سیاست سے دور رکھ ‘‘
بنیاد جس کی ظلم و ستم پر ہو استوار
اہلِ جہاں کو ایسی حکومت سے دور رکھ
جاری ہے آج غزہ و شام و یمن میں جو
نوعِ بشر کے خون کی تجارت سے دور رکھ
انصاف جو دلا نہ سکے بے گناہ کو
ایسے وکیل اور عدالت سے دور رکھ
محفوظ جس میں رہ نہ سکے پاکدامنی
اہلِ ہوس کی ایسی محبت سے دور رکھ
حاصل یو جو ضمیر فروشی سے ہم کو ،اُس
نام و نمود و عزت و شہرت سے دور رکھ
ہر وقت جل رہا ہے حسد کی جو آگ میں

برقی کو اس کے بُغض و عداوت سے دور رکھ

Ahmad Ali Barqi Azmi In International Multilingual Anthology Amarawati Poetic Prism 2017 On Page No 525



آپ کی یاد آتی رہی رات بھر:نذر مخدوم محی الدین۔۔۔ایک زمین کئی شاعر مخدوم محی الدین اور احمد علی برقی اعظمی ـ بشکریہ ناظم ایک زمین کئی شاعر


ایک زمین کئی شاعر
مخدوم محی الدین اور احمد علی برقی اعظمی
بیاد و نذرِ مخدوم محی الدین
غزل
مخدوم محی الدین
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر


رات بھر درد کی شمع جلتی رہی

غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر


بانسری کی سریلی سہانی صدا

یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر


یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے

چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر


کوئی دیوانہ گلیوں میں پھرتا رہا

کوئی آواز آتی رہی رات بھر


طرحی غزل ( بیاد و نذرِ مخدوم محی الدین )

احمد علی برقیؔ اعظمی
روئے زیبا دکھاتی رہی رات بھر
چاندنی میں نہاتی رہی رات بھر

بجھ نہ جائے کہیں شمعِ ہستی کی لَو

وہ گھٹاتی بڑھاتی رہی رات بھر
اُس
 اس آنے سے پہلے جو ویران تھی

دل کی بستی بساتی رہی رات بھر

و؎ہ دکھا کر مجھے ایک خوابِ حسیں
حسرتِ دل جگاتی رہی رات بھر

دے کے دستک درِ دل پہ بادِ صبا
نیند میری اُڑاتی رہی رات بھر

جو بنائے تھے ابتک خیالی محل
وہ اُنھیں آکے ڈھاتی رہی رات بھر

جاگنے پر تھی برقیؔ سے بیزار جو
خواب میں وہ مناتی رہی رات بھر


غزل دیگر
احمد علی برقی اعظمی
شمعِ دل وہ جلاتی رہی رات بھر
خواب میں آتی جاتی رہی رات بھر
اس کا روئے حسیں چاند سے کم نہ تھا
’’ چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر‘‘
زیرِ لب اُس کے دلکش لبوں پر ہنسی
دل پہ بجلی گراتی رہی رات بھر
لے کے قلب و جگر کا مرے امتحاں
وہ مجھے آزماتی رہی رات بھر
میرا تارِ نَفَس میرے بس میں نہ تھا
اُس پہ وہ گنگناتی رہی رات بھر
میری بیتابیٔ دل کو وہ دیکھ کر
زیرِ لب مسکراتی رہی رات بھر
اُس کے وعدے سبھی وعدۂ حشر تھے
وہ ہنسا کر رلاتی رہی رات بھر
شمعِ امیدِ برقی شبِ وصل میں

وہ جلاتی بجھاتی رہی رات بھر