عشق نگر اردوشاعری کے 50 ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی





عشق نگر اردوشاعری کے 50 ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
گذرے نہ وہ کسی پہ جو مجھ پر گذر گیا
شیرازۂ حیات اچانک بکھر گیا
سوہانِ روح میرے لئے تھا یہ سانحہ
دے کر پیامِ دربدری نامہ بَر گیا
میرا خیالِ خام تھا وہ یا کچھ اور تھا
ہمزاد ساتھ ساتھ رہا میں جدھر گیا
دل تھا مزارِ حسرت و ارماں مرے لئے
میرا نہالِ آرزو بے موت مَر گیا
فضل خدا سے وار سبھی بے اثر رہے
تیرِ قضا قریب سے ہو کر گزر گیا
مفلوج ہو کے رہ گیا تخلیق کا عمل
سر سے خمار شاعری میرے اُتر گیا
مستی شراب شوق کی کافور ہو گئی
’’سارا خمار شیشۂ دل میں اُ تر گیا‘‘
ہے ماجرائے شوق یہ برقی کا دلفگار
سیلاب ابتلا تھا جو سر سے گزر گیا


عشق نگر اردوشاعری کے۵۰ویں گولڈن جبلی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری دوسری کاوش
احمد علی برقیؔ اعظمی
مجھ سے وہ کرکے وعدہؐ فردا مُکر گیا
تھا جو رقیب اس کا مقدر سنور گیا
کرنا تھا جس کو وار وہ کرکے گذر گیا
الزام اُس کے شر کا جو تھا میرے سر گیا
مُرغِ خیال کے جو مرے پر کَتر گیا
وہ تو ابھی یہیں تھا نہ جانے کدھر گیا
آیا نہ راس عشق نگر کا سفر مجھے
تیرِ نگاہ ناز جگر میں اُتر گیا
اب تک سمجھ رہا تھا جسے اپنا ناخدا
کشتئ دل کو لے کے جہاں تھی بھنور گیا
دیوانہ وار چلتا رہا اس کے ساتھ میں
لے کر جنونِ شوق مجھے جس ڈگر گیا
برقیؔ شکار گردشِ دوراں ہے ان دنوں
اپنی گلی میں اپنے ہی سائے سے ڈر گیا



شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں