A Topical Urdu Poetry On Corona Virus by Ahmad Ali Barqi Azmi




کورونا وائرس کی تباہ
کاریوں پر ایک موضوعاتی نظم

احمد علی برقی اعظمی

چین کو اپنا بنایا ایسا کورونا نے شکار

ہو گیا سارے جہاں میں جس سے برپا انتشار

اس کے شر سے مانگتا ہے ہر کس و ناکس پناہ

ابن آدم کے ل
ٸے ہے روح فرسا اس کا
وار

ہے یہ مہلک وا
ٸرس سب کے لٸے سوہان روح

گلشن ہستی کی ہے جس سے خزاں دیدہ بہار

گررہے ہیں اوندھے منھ دنیا میں شی
ٸر
مارکیٹ

ہو گ
ٸے برباد کتنوں کے نہ
جانے کاروبار

لرزہ بر اندام ہیں سارے جہاں میں اس سے لوگ

ہیں مضر اثرات سے اس کے مسافر بیقرار

ہر ہوا
ٸی اڈے پر ہے افراتفری
آج کل

جانے کب ماحول ہوگا پھر دوبارہ سازگار

درس عبرت ہے ہمارے واسطے فطرت سے جنگ

دامن نوع بشر ہے آج جس سے تار تار

خود بنا کر وا
ٸرس سے جوہری ہتھیار ہم

اپنی بداعمالیوں کی جھیلتے ہیں آج مار

آج تک اس کا نہ تھا برقی کو
ٸی
وہم و گماں

جان لے لیں گے کسی کی نزلہ کھانسی اور بخار

Top of Form

Bottom of Form




شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں