فیس بُک ٹائمزانٹرنیشنل کے۸۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی




فیس بُک ٹائمزانٹرنیشنل کے ۸۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
لازم ہے رکھ سنبھل کے ہر اک گام عشق میں
کیوں مفت میں تو ہوگیا بدنام عشق میں
سب کی زباں پہ جاری و ساری ہے اس کا نام
جس کا جنونِ شوق تھا ناکام عشق میں
جو اہلِ دل ہیں دل کی سمجھتے ہیں وہ زباں
ہوتی نہیں ہے جلوہ گہہِ عام عشق میں
رہتے نہیں ہیں ایک جگہہ رہروانِ شوق
ہوتی کہیں ہے صبح کہیں شام عشق میں
کل تک خیال یار سے آباد تھا وہ گھر
ویراں ہیں جس کےآج در و بام عشق میں
ساقی کی چشمِ ناز سے سرمست تھے کبھی
جو پی رہے ہیں دُردِ تہہِ جام عشق میں
سرمایۂ حیات ہے برقی مرے لئے
رنج و الم کا جو ملا انعام عشق میں

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں