بشکریہ ایک زمین کئی شاعر : حسن کمال اور احمد علی برقی اعظمی



ایک زمین کئی شاعر
حسن کمال اور احمد علی برقی اعظمی
حسن کمال
کسی نظر کو ترا انتظار آج بھی ہے
کہاں ہو تم کہ یہ دل بیقرار آج بھی ہے

وہ وادیاں وہ فضائیں کہ ہم ملے تھے جہاں
مری وفا کا وہیں پر مزار آج بھی ہے

نجانے دیکھ کے کیوں ان کو یہ ہوا احساس
کہ میرے دل پہ انھیں اختیار آج بھی ہے

وہ پیار جس کیلئے ہم نے چھوڑ دی دنیا
وفا کی راہ میں گھائل وہ پیار آج بھی ہے

یقیں نہیں ہے مگر آج بھی یہ لگتا ہے
مری تلاش میں شاید بہار آج بھی ہے

نہ پوچھ کتنے محبت کے زخم کھائے ہیں
کہ جن کو سوچ کے دل سوگوار آج بھی ہے

غزل
احمد علی برقی اعظمی
فراق میں وہ مرے گلعذار آج بھی ہے
’’ مری تلاش میں شاید بہار آج بھی ہے ‘‘
ہر اک ادا سے مجھے اس کی پیار آج بھی ہے
جنونِ شوق یہ سرپر سوار آج بھی ہے
نہ پوچھو کیسے گذرتے ہیں روز و شب میرے
تھا جیسے پہلے وہی انتظار آج بھی ہے
اگرچہ وعدۂ فردا ہے اس کا وعدۂ حشر
نہ جانے پھر بھی یہ کیوں اعتبار آج بھی ہے
مزاج پُرسی کو آئے گا وہ ضرور اک دن
متاعِ زیست اسی پر نثار آج بھی ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا اسی پہ کیوں آخر
سکونِ دل کا مرے انحصار آج بھی ہے
شراب چشم سے سرشار جس کی تھا برقی
نگاہِ شوق میں اس کا خمار آج بھی ہے


.


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں