مرکزِ ادب فی البدیہہ واٹس ایپ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی وعدۂ فردا کیا ہے آتے آتے آئے گی





مرکزِ ادب فی البدیہہ واٹس ایپ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
وعدۂ فردا کیا ہے آتے آتے آئے گی
دل سے میرے یاد اس کی جاتے جاتے جائے گی
نغمۂ عیش و طرب وہ گاتے گاتے گائے گی
ہوگا جو پانا اسے وہ پاتے پاتے پائے گی
کم نہ ہوگی اس کی یہ حرص و ہوس تا زندگی
جوبھی کھانا ہے اسے وہ کھاتے کھاتے کھائےگی
لے رہی ہے امتحاں وہ تیرے صبر و ضبط کا
شکل و صورت تیری اس کو بھاتے بھاتے بھائے گی
تازہ ہے زخمِ جگر جو مندمِل ہو جائے گا
ذہن و دل پر اب ترے وہ چھاتے چھاتے چھائے گی
رفتہ رفتہ بے وفائی جس کی فطرت میں ہے اب
ظلم و جورِ ناروا وہ ڈھاتے ڈھاتے ڈھائے گی
اپنی مرضی کی ہے مالک نامہ بر بادِ صبا
مژدۂ جانبخش برقی لاتے لاتے لائے گی

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں