ایک زمین کئی شاعر مظفر احمد مظفر (لندن) اور احمد علی برقی اعظمی ( نئی دہلی )





ایک زمین کئی شاعر
مظفر احمد مظفر (لندن) اور احمد علی برقی اعظمی ( نئی دہلی )
مظفر احمد مظفر
غزل
نمودِ صبح روشن ہے مگر رنجیدہ رنجیدہ
حریمِ شوق لرزاں ہے نظر شوریدہ شوریدہ
جبینِ شوق جب جھکتی ہے تیرے آستانے پر
تمنا کرنے لگتی ہے مجھے نمدیدہ نمدیدہ
مجھے تیرِ نگاہِ ناز کر دے جاں بحق اس دم
مری جانب اُٹھے جب بھی نظر دزدیدہ دزدیدہ
مرا جذبِ جنوں لے آیا آخر مجھ کو منزل پر
وگرنہ راستہ پر خار تھا پیچیدہ پیچیدہ
ترے آئینۂ دل پر جو ہے عکسِ وفا میرا
نگاہِ ناز کو لگتا ہے یہ نادیدہ نادیدہ
وہی میں ہوں مگر یہ کیا قیامت سر پہ ٹوٹی ہے
کوئی محفل بھی ہو رہتا ہوں میں سنجیدہ سنجیدہ
صدا جب تک نہ دے منزل مسافر چل نہیں سکتا
قدم تیری طرف اٹھتے ہیں پر لغزیدہ لغزیدہ
اگر شرمندۂ تعبیر میرا خواب ہو جاتا
نہ رہتی عمر بھر چشمِ طلب نمدیدہ نمدیدہ
مظفر داغ ہائے دل سے ہے تیرہ شبی ایسی
کرن افلاک سے پھوٹی ہے پر نادیدہ نادیدہ
غزل
احمد علی برقیؔ اعظمی
مری جانب نگاہیں اس کی ہیں دُزدیدہ دُزدیدہ
جنونِ شوق میں دل ہے مرا شوریدہ شوریدہ
نہ پوچھ اے ہمنشیں کیسے گذرتی ہے شبِ فُرقت
میں ہوں آزُردہ خاطر وہ بھی ہے رنجیدہ رنجیدہ
گُماں ہوتا ہے ہر آہٹ پہ مُجھ کو اُس کے آنے کا
تصور میں مرے رہتا ہے وہ خوابیدہ خوابیدہ
وہ پہلے تو نہ تھا ایسا اُسے کیا ہوگیا آخر
نظر آتا ہے وہ اکثر مُجھے سنجیدہ سنجیدہ
نہ پوچھو میری اِس وارفتگیئ شوق کا عالم
خلش دل کی مجھے کردیتی ہے نمدیدہ نمدیدہ
بہت پُرکیف تھا اُس کا تصور شامِ تنہائی
نگاہِ شوق ہے اب مُضطرب نادیدہ نادیدہ
سفر دشتِ تمنا کا بہت دشوار ہے برقیؔ
پہونچ جاؤں گا میں لیکن وہاں لغزیدہ لغزیدہ


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں