ناپید ہے اب امن و اماں میرے مکاں میں :کنج ادب انٹرنیشنل کے ساتویں عالمی فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی




  

کنج ادب انٹرنیشنل کے ساتویں عالمی فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
ناپید ہے اب امن و اماں میرے مکاں میں
آسیب زدہ سب ہیں وہاں میرے مکاں میں
مِل جُل کے جہاں رہتے تھے آپس میں سبھی لوگ
ہر ہاتھ میں ہے تیر و کماں میرے مکاں میں
ہیں پیر و جواں گردشِ حالات سے نالاں
ایسا تو نہ تھا پہلے سماں میرے مکاں میں
وحشت زدہ ہر شخص ہے ہمسائے سے اپنے
ہر ذہن میں ہے وہم و گماں میرے مکاں میں
یہ سوزِ دروں مجھ کو کہیں مار نہ ڈالے
ہے سامنے آنکھوں کے دھواں میرے مکاں میں
ہیں مغربی تہذیب کے آثار نمایاں
ہر شخص کی چلتی ہے زباں میرے مکاں میں
ہیں خانۂ دل کے در و دیوار شکستہ
برقی نہیں اب تاب و تواں میرے مکاں میں


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں