قوس قزح کی بزم ہے آؤ غزل کہیں احمد علی برقی اعظمی




قوس قزح کی بزم ہے آؤ غزل کہیں
احمد علی برقی اعظمی
اے جانِ جاں کہاں ہو تم آؤغزل کہیں
قول و قسم تم اپنا نبھاؤ غزل کہیں
رخ سے ذرا نقاب ہٹاؤ غزل کہیں
ناز ونیاز اپنے دکھاؤ غزل کہیں
اوراق منتشر ہیں کتاب حیات کے
آکر انہیں دوبارہ سجاؤ غزل کہیں
مدت سے ہے خموش یہ مضراب ساز دل
تم آکے اس پہ ضرب لگاؤ غزل کہیں
افسانۃ حیات کا عنواں ہو تم مرے
میری سنو اور اپنی سناؤ غزل کہیں
گُل ہو نہ جائے میری کہیں شمعِ آرزو
لو اس کی آکے اور بڑھاؤ غزل کہیں
کب تک یونہی اُداس رہے گا دلِ حزیں
خوابیدہ حسرتوں کو جگاؤ غزل کہیں
کب تک یونہی گزارے گا بے کیف زندگی
برقی کے ساتھ جشن مناؤ غزل کہیں

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں