غزل
غزلڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
دیرینہ روابط کو نہ یوں توڑ مکمل
یہ ضد نہیں اچھی ہے اسے چھوڑ مکمل
آئینہ دل توڑنے والے یہ سمجھ لے
ہوگا نہ دوبارہ کبھی یہ جوڑ مکمل
کیوں باز نہیں آتا ہے اس فتنہ گری سے
اس فتنہ و شر کی یہ روش چھوڑ مکمل
دیوار کو اس باہمی نفرت کی گرا کر
دے گردش ایام کا رخ موڑ مکمل
ماضی کا تصور تجھے سونے نہیں دے گا
کیوں ترک تعلق تھا اسے چھوڑ مکمل
جو اس کے عزائم ہیں وہ پورے نہیں ہونگے
ہم دینگے جواب اس کو یہ منھ توڑ مکمل
آنا ہے تو آ پھر کریں تجدید روابط
جانا ہے تو جا ساتھ مرا چھوڑ مکمل
ہو جائے گا شرمندہ تعبیر ترا خواب
احمد علی برقی سے نہ منھ موڑ مکمل