مومن کے لئے فضلِ خدا عید کا دن ہے احمد علی برقیؔ اعظمی







آگھر مرے یا مجھ کو بُلا عید کادن ہے
احمد علی برقیؔ اعظمی
آ گھر مرے یا مجھ کو بُلا عید کا دن ہے
جو مجھ کو مِلا تجھ سے مِلا عید کا دن ہے
جو زلفِ معطر میں چھپا رکھی ہے اپنی
خوشبو مری سانسوں میں بسا عید کا دن ہے
حق جو ہے مرا تجھ پہ اسے مانگ رہا ہوں
دے میری محبت کا صلہ عید کا دن ہے
گر شیشۂ دل ٹوٹ گیا پھر نہ مِلے گا
یوں خاک میں اس کو نہ مِلا عید کا دن ہے
جس طرح سے پہلے تھے اُسی طرح رہیں گے
آمِل کے یہ کرتے ہیں دُعا عید کا دن ہے
دل میرا ترے پاس ہے یا کھو دیا اُس کو
جو میں نے دیا تھا تجھے لا، عید کا دن ہے
برقیؔ کا تھا جو فرض کیا اس نے ادا وہ
نظروں سے نہ یوں اُس کو گِرا عید کا دن ہے

مومن کے لئے فضلِ خدا عید کا دن ہے
احمد علی برقیؔ اعظمی
دل دل سے مرے اپنا مِلا عید کا دن دن ہے
اب اور نہ تو مجھ کو ستا عید کا دن ہے
ہے تجھ کو پِلانا تو پِلا عید کا دن ہے
نظروں سے مئے ہوش رُبا، عید کا دن ہے
دروازۂ دل تیرے لئے باز ہے میرا
آنا ہے اگر تجھ کو تو آ، عید کا دن ہے
اِس طرح کبھی تَرکِ تعلق نہیں کرتے
کیوں آج ہے تو مجھ سے خفا عید کا دن ہے
ہے نقش محبت کا ترے دل میں جو میری
کیوں تو ہے مِٹانے پہ تُلا، عید کا دن ہے
بے وقت کی شہنائی بجاتے نہیں برقیؔ
دے دینا کبھی اور سزا عید کا دن ہے

تو مجھ کو نہ یوں چھوڑ کے جا عید کا دن ہے
احمد علی برقیؔ اعظمی
تو مجھ کو نہ یوں چھوڑ کے جا عید کا دن ہے
اچھا نہیں یہ جور و جفا عید کا دن ہے
آتا ہے فقط سال میں اک بار یہ موقع
سب شکوے گلے بھول بھی جا عید کا دن ہے
یہ نیچی نگاہیں تری اچھی نہیں لگتیں
نظروں سے نظر میری ملا عید کا دن ہے
ایسا تو کبھی طرز عمل تیرا نہیں تھا
کیا ہو گیا یہ تجھ کو بتا عید کا دن ہے
کیوں دور سے یوں ہاتھ ملاتا ہے تو مجھ سے
آ مِل لے گلے جانِ وفا عید کا دن ہے
ہے خانۂ دل جس سے ابھی تک مرا روشن
یہ شمعِ محبت نہ بجھا عید کا دن ہے
برقیؔ سے نہ کر آج بھی پھر وعدۂ فردا
یوں دل میں نہ کر حشر بپا عید کا دن ہے



شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں