:ستم سہہ کے بھی مسکرانا پڑا ہے : احمد علی برقی اعظمی



بشکریہ سائبان ادبی گروپ
ارشاد احمد نیازی کے مصرعہ طرح پر سائبان ادبی گروپ کے عالمی فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۱۷ اگست ۲۰۱۷ کے لئے میری طبع آزمائی 
احمد علی برقی اعظمی
ستم سہہ کے بھی مسکرانا پڑا ہے
یہ کیوں میرے پیچھے زمانا پڑا ہے
اسے آج مجھ کو منانا پڑا ہے
ہر اک ناز اس کا اُٹھانا پڑا ہے
جو رہتا تھا اکثر مرے آگے پیچھے
بُلانے پہ اب اُس کے جانا پڑا ہے
جو سائے سے بھی میرے ڈرتا تھا اس کی
مجھے ہاں میں ہاں اب مِلانا پڑا ہے
سلیقہ نہیں دل لگانے کا جن کو
اُنھیں سے مجھے دل لگانا پڑا ہے
مجھے وہ جو پہلے مرے رہنما تھے
’’ چراغوں کو رستہ دکھانا پڑا ہے ‘‘
جنہیں بے وفائی کا ہے میری شکوہ
مجھے بھی انہیں آزمانا پڑا ہے
بٹھا کر میں جس پر گُھماتا تھا اس کو
اُسی پُشت پر تازیانہ پڑا ہے
کبھی آج تک جو نہ گایا تھا برقی
مجھے وہ ترانہ بھی گانا پڑا ہے


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں