کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا : عالمی ادبی فورم صبا آداب کہتی ہے کے ۱۳ ویں پندرہ روزہ فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی : احمد علی برقی اعظمی



بشکریہ : صبا آداب کہتی ہے فورم
عالمی ادبی فورم صبا آداب کہتی ہے کے ۱۳ ویں پندرہ روزہ فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
عنقا سکوں ہے عہدِ رواں میں دماغ کا
جیسے گذر گیا ہو زمانہ فراغ کا
ناسور بن گیا ہے ہر اک زخمِ خونچکاں
کیا ماجرا سناؤں تمہیں دل کے داغ کا
منزل کی سمت جوشِ جنوں میں ہوں گامزن
بس نقشِ پا ہے اس کے وسیلہ سراغ کا
تاریک کررہا ہے وہ کیوں میرے ذہن کو
دینا ہے کام روشنی گھر کے چراغ کا
گلشن کا باغباں نے بُرا حال کردیا
ہر گُل زباں حال سے کہتا ہے باغ کا
جس گلستاں میں پہلے چہکتی تھیں بلبلیں
اب بے سُرا ہے راگ وہاں صرف زاغ کا
شیرازۂ حیات ہے اس طرح منتشر
برقی ہو جیسے دل پہ تسلط دماغ کا





شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں