میری قربانیوں کا صلہ کچھ نہیں :حریم سخن گروپ کے تیسرے فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش احمد علی برقی اعظمی



حریم سخن گروپ کے تیسرے فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
میری قربانیوں کا صلہ کچھ نہیں
آج تک اس نے مجھ کو دیا کچھ نہیں
اپنے من کی ہی وہ بات کرتا رہا
اس سے کہتا رہا پَر سُنا کچھ نہیں
میں اندھیرے میں یونہی بھٹکتا رہا
’’ چاند، سورج، ستارہ ، دیا کچھ نہیں ‘‘
کرکے عرضِ تمنا ہوں اس سے خَجِل
چَل دیا سن کے وہ اور کہا کچھ نہیں
فرض ہے جس کا حاجت روائی مری
اُس کی جانب سے مجھ کو مِلا کچھ نہیں
اُس کی ہرزہ سرائی سے حیران ہوں
یوں تو اُس نے کہا بَرمَلا کچھ نہیں
فردِ جُرم اُس کی پہلے سے تیار تھی
کیوں مجھے دی سزا یہ پتہ کچھ نہیں
نکتہ چینی کی برقی ہے عادت جسے
آگے پیچھے اُسے سوجھتا کچھ نہیں



شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں