ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹرنیشنل کے ۱۰۰ ویں فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری دو فی البدیہہ غزلیں احمد علی برقی اعظمی






ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹرنیشنل کے ۱۰۰ ویں فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
عشق میں اس کے مبتلا ہوکر
رہ گیا دردِ لادوا ہوکر
خانۂ دل میں تھا جو راحتِ جاں
جارہا ہے وہ اب خفا ہوکر
کچھ سمجھ میں مری نہیں آتا
کیسے اس سے رہوں جدا ہوکر
رنج و غم سے ہے میرے ناواقف
وہ مرا درد آشنا ہوکر
کیوں ڈبونے پہ ہے تُلا مجھ کو
کشتی دل کا ناخدا ہوکر
جس کو اپنا سمجھ رہا تھا میں
وہ نہ تھا میرا دلربا ہوکر
ہجر میں میری اس کے اے برقی
زندگی رہ گئی سزا ہوکر
ہفت روزہ فیس بک ٹائمز امٹرنیشنل کے ۱۰۰ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری دوسری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
لے اُڑا دل وہ دلربا ہوکر
چل دیا مجھ سے پھر جُدا ہوکر
کی نہ اُس نے مری مسیحائی
زخم رِستا رہا ہرا ہو کر
جس نے میری وفا کی قدر نہ کی
جی سکے گا نہ بے وفا ہوکر
جل اُٹھا شمعِ رُخ کی سوزش سے
مثلِ پروانہ میں فدا ہوکر
میرا پُرسان حال کوئی نہیں
کیا تھا اب رہ گیا میں کیا ہوکر
جو سمجھتا تھا خود کو اب تک شاہ
پھر رہا ہے وہ اک گدا ہوکر
کچھ بتاتا نہیں وہ برقی سے
جا رہا ہے کہاں خفا ہوکر




شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں