عہد حاضر کی گندم نمائی اور جو فروشی کا منظر نامہ بعنوانِ ’’ مذاق ہی مذاق میں ‘‘ احمد علی برقی اعظمی ۔ بشکریہ ارمغان ابتسام

مذاق ہی مذاق میں
ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی
جو میکدے میں آگئے مذاق ہی مذاق میں
وہ خُم پہ خُم چڑھا گئے مذاق ہی مذاق میں
پتہ چلا کہ شیخ جی نہیں تھے ، محتسب تھے وہ
وہ کیا ہیں یہ بتاگئے مذاق ہی مذاق میں
تھے جتنے رند سن کے یہ حواس باختہ ہوئے
وہ خونِ دل جَلا گئے مذاق ہی مذاق میں
نظام میکدے کا اُن کے ہاتھ میں ہے جان لیں
وہ حکم یہ چَلا گئے مذاق ہی مذاق میں
کبھی رہیں نہ تشنہ لب ، یہ کہہ کے اپنی راہ لی
وہ موج میں جب آگئے مذاق ہی مذاق میں
شرابِ ناب ہے عزیز ان کو اپنی جان سے
سبھی کو یہ جَتا گئے مذاق ہی مذاق میں
مُرادِ دل جو مِل گئی ہنسی خوشی چلے گئے
جو چاہتے تھے پاگئے مذاق ہی مذاق میں
ہماری راہ ہے الگ تمہاری راہ ہے الگ
یہ فیصلہ سنا گئے مذاق ہی مذاق میں
یہ شاعری نہیں ہے اپنے عہد کا ہے تجزیہ
جو آج ہم بتا گئے مذاق ہی مذاق میں
یہ ’’ ارمغان ابتسام ‘‘ نے کہا کہ کچھ لکھوں
رُلا کے ہم ہنسا گئے مذاق ہی مذاق میں

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں