عشق نگر اردو شاعری کے ۲۵ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی

عشق نگر اردو شاعری کے ۲۵ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
کام ہے یہ اسی ستمگر کا
جس کے سینے میں دل ہے پتھر کا
لے رہا ہے مجھے بنا کے ہدف
’’ اپنے لہجے سے کام خنجر کا ‘‘
ہر گھڑی ہے مجھے یہی خدشہ
نہ مٹا دے نشاں مرے گھر کا
تنگ ہے عرصۂ حیات مرا
میں نہ اندر کا ہوں نہ باہر کا
خونچکاں جس میں ہے ہر اک چہرہ
کیا کروں اب میں ایسے منظر کا
میری دیرینہ آرزو ہے ، کاش
ساتھ مِل جائے اک قلندر کا
میں ہوں اک اس کا مُہرۂ شطرنج
کھیل برقی ہے یہ مقدر کا

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں