موجِ سخن کے ۸۳ ویں آن لائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش :احمد علی برقی اعظمی

موجِ سخن کے ۸۳ ویں آن لائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
مشتہر نام کرو تم مرا اخباروں میں
’’ میں تو شامل ہوں محبت کے گنہگاروں میں‘‘
مرکے بھی زندۂ جاوید ہیں فنکار عظیم
جو نظر آتے ہیں تاریخ کے شہ پاروں میں
وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں جن کے اطوار
مجھے شامل نہ کرو ایسے قلمکاروں میں
لوگ اب گھر سے نکلتے ہوئے یوں ڈرتے ہیں
نذرِ دہشت کہیں ہو جائیں نہ بازاروں میں
جن کے سُر تال ہیں اب رونقِ بازار ادب
بٹ گئی بزمِ سخن ایسے اداکاروں میں
کوئی لیتا ہی نہیں بلبلِ شیدا کی خبر
بوم آتے ہیں نظر شاخ پہ گلزاروں میں
آج مفقود ہے وہ جذبۂ اصحاب رسول
رقص کرتے تھے جو تلوار کی جھنکاروں میں
جس کے اسلاف کی عظمت کے نشاں ہیں ہر سو
جائے عبرت ہے وہی قوم ہے ناداروں میں
لوگ کہتے ہیں اسے قصرِ تمنا اپنا
جس کے اسلاف تھے اپنے کبھی معماروں میں
جو کبھی میرے اشاروں پہ چلا کرتے تھے
خوئے اخلاص وہ باقی نہ رہی یاروں میں
نام ہے صفحۂ تاریخ سے ان کا غائب
ملک و ملت کے جو برقی تھے وفاداروں میں

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں