عالمی ارض ڈے مناتے ھیں

عالمی ارض ڈے مناتے ھیں
از
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
9\598 ذاکر نگر، نئی دھلی

جس زمیں پر سب آتے جاتے ھیں
داستاں اس کی ھم سناتے ھیں
سب زمیں پر ھی جنم لیتے ھیں
اور پس از مرگ اسی میں جاتے ھیں
کچہ نہ ھوگا اگر زمین نہ ھو
جو بھی اگتا ھے اس میں کھاتے ھیں
ھے زمیں قصر زیست کی بنیاد
ھم اسی پر ھی گھر بناتے ھیں
گھر کی تعمیر میں در و دیوار
لکڑی اور اینٹ سے بناتے ھیں
لکڑی ملتی ھے ھم کو جنگل سے
پیڑ پودے جسے سجاتے ھیں
گھر کی زینت ھے پیڑ پودوں سے
گھر کی رونق یھی بڑھاتے ھیں
ان سے ملتی ھے ھم کو صاف ھوا
اس لۓ پیڑ ھم اگاتےھیں
صاف آب و ھوا ضروری ھے
لوگ کیوں اس کو بھول جاتے ھیں
تندرستی ھزار نعمت ھے
اس لۓ لوگ پارک جاتے ھیں
ماہ اپریل میں سبھی ھر سال
عالمی ارض ڈے مناتے ھیں
آؤاس عھد کی کریں تجدید
وعدہ ھر حال میں نبھاتے ھیں
باز آجائیں اپنی حرکت سے
جوبھی آ لودگی بڑھاتے ھیں
چشمہ آب سوکہ جاۓگا
پانی بیکار کیوں بھاتے ھیں
اس سے بڑہ کر نھیں کوئی دولت
مفت میں کیوں اسے لٹاتے ھیں
زندہ رھتا ھے صرف نام ان کا
دوسروں کے جوکام آتے ھیں
ھے یھی فرض عین ھم سب کا
جو صحیح بات ھے بتاتے ھیں
خواب غفلت سے ان کو اے برقی
آيۓ مل کے ھم جگاتے ھیں

شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں