بیاد سر سید
بیاد سر سیداز
ڈاکٹر احمد علی برقی
ذاکر نگر، نئی دھلی
ھے یہ سرسید کا فیضان نظر
جس نے شھر علم کے کھولے ھیں در
ھے علی گڈہ میں جو ان کی یادگار
ان کے نخل آرزو کاھے ثمر
گامزن راہ ترقی پر ھیں ھم
ان کی تعلیمات کا ھے یہ اثر
اپنے فرض منصبی کے ساتھ ساتھ
ان کی تھی حالات پر گھری نظر
لکھ کے اسباب بغاوت پر کتاب
قوم کے تھے رھنما بعد از غدر
جس گھڑی کوئی نہ تھا پرسان حال
تھی بھلائی قوم کی پیش نظر
وہ شعور فکر و فن کے تھے نقیب
علم کی عظمت سے تھے وہ با خبر
قوم کو ترغیب دے کر علم کی
زندہ جاوید ھے وہ دیدہ ور
یوم سرسید منائیں کیوں نہ ھم
ان کا ھے احسان ملک و قوم پر
زیب تاریخ جھاں ھے ان کا نام
کام ھے ان کا نھایت معتبر
تھے وہ بزم علم فن کی روشنی
هر طرف جو آج تک ھے جلوہ گر
علم ھے قفل سعادت کی کی کلید
علم سے ھے سرخرو نوع بشر
علم سے بڑہ کر نھیں ھے کوئی شے
اس کے آگے ھیچ ھے سب مال وزر
ان کا برقی ھے یہ احسان عظیم
ھم علوم عصر سے ھیں با خبر