ایک کلاسیکی غزل : نذرِ حضرت امیر مینائی احمد علی برقیؔ اعظمی



ایک کلاسیکی غزل : نذرِ حضرت امیر مینائی
احمد علی برقیؔ اعظمی
سَرَک رہی ہے اُس کی چِلمن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
شاید اب وہ دے گا درشن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
گَرَج رہا ہے بادل گھن گھن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
بجتی ہے اُس کی پایل جھن جھن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
بَرَس رہا ہے پیار کا ساون ، ماشا اللہ ماشا اللہ
ڈول رہا ہے جس سے تَن مَن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
چلتا پھرتا ہے میخانہ ، جس کی یہ چشمِ مستانہ
اُس کی صُراحی دار ہے گردن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
اپنے ہی حُسن پہ جیسے ہو شیدا، دیکھ رہا ہے جلوۂ زیبا
سامنے رکھ کر اپنے درپن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
مور کا رقص اُسے نہیں بھاتا ، اپنی چال پہ ہے اِتراتا
ناچ نہ جانے ٹیڑھا آنگن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
غنچہ و گل کی ہے یہ زباں پر ، سب ہیں فدا اُس سَروِ رواں پر
ذکر ہے اُس کا گلشن گلشن ، ماشا اللہ ماشا اللہ
برقیؔ ہے جس کا دیوانہ ، ہوکے فدا مثلِ پروانہ
مار نہ ڈالے اُس کی چِتَوَن ، ماشا اللہ ماشا اللہ


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں