کچھ دنوں تو شہر سارا اجنبی سا ہو گیا : ایک زمین کئی شاعر ندا فاضلی اور احمد علی برقی اعظمی : بشکریہ ناظم ایک زمین کئی شاعر اور ایک اور انیک


ایک زمین کئی شاعر
ندا فاضلی اور احمد علی برقی اعظمی
ندا فاضلی
کچھ دنوں تو شہر سارا اجنبی سا ہو گیا
پھر ہوا یوں وہ کسی کی میں کسی کا ہو گیا
عشق کر کے دیکھیے اپنا تو یہ ہے تجربہ
گھر محلہ شہر سب پہلے سے اچھا ہو گیا
قبر میں حق گوئی باہر منقبت قوالیاں
آدمی کا آدمی ہونا تماشہ ہو گیا
وہ ہی مورت وہ ہی صورت وہ ہی قدرت کی طرح
اس کو جس نے جیسا سوچا وہ بھی ویسا ہو گیا
احمد علی برقی اعظمی
دیکھتے ہی دیکھتے ماحول کیسا ہوگیا
جس طرف دیکھو اُدھر اک حشر برپا ہو گیا
ساتھ میں رہتے ہوئے لوگوں کے تنہا ہوگیا
’’ کچھ دنوں تو شہر سارا اجنبی سا ہو گیا ‘‘
جب وہ برسوں باد لوٹا اپنے آبائی وطن
دیکھنے والوں کی نظروں میں تماشا ہوگیا
ہر کوئی کرتا تھا جس کی میزبانی سے گریز
جس کو دیکھو دیکھ کر شیدا اسی کا ہوگیا
سلب جیسے ہوگئی ہر شخص کی عقلِ سلیم
جو بُرا تھا سب کی نظروں میں وہ اچھا ہوگیا
ہوگئے گرویدہ اس کی شعبدہ بازی کے سب
دیکھئے جس کو وہی بہلول دانا ہوگیا
بلبلیں وحشت زدہ ہیں باغباں کو دیکھ کر
ناطقہ ایسے میں برقی بند سب کا ہوگیا
Top of Form





شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں