اس کی دیوار کا سر سے مرے سایہ نہ گیا : دیا ادبی فورم کے ۲۱۶ ویں عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۷ کے لئے میری کاوش احمد علی برقی اعظمی





دیا ادبی فورم کے ۲۱۶ ویں عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۷ کے لئے میری کاوش

احمد علی برقی اعظمی
اُس سے آیا نہ گیا مجھ سے بھی جایا نہ گیا
وہ مجھے بھول گیا مجھ سے بُھلایا نہ گیا
نامہ بر لوٹ گیا دیکھ کے میری حالت
حالِ دل کیا تھا شبِ ہجر سنایا نہ گیا
اُس کے ہر وار کو سہتا گیا ہنس ہنس کے ، مگر
زخم جو تیرِ نظر کا تھا دکھایا نہ گیا
غمزہ و ناز و ادا اس کے تھے غارتگرِ ہوش
دیکھ کر ایک جھلک ہوش میں آیا نہ گیا
ہوگیا مُہر بَلب دیکھ کے اس کا جلوہ
پوچھتے رہ گئے سب لوگ بتایا نہ گیا
بن گیا ایسی محبت کی نشانی ، جیسا
پھر کوئی تاج محل ویسا بنایا نہ گیا
خونِ دل سے میں جلاتا رہا اس کو برقی
وہ چراغ شبِ دیجور بجھایا نہ گیا



شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں