’’ گمان تھا کہ ہر اک شخص ہمنوا ہوگا ‘‘ :قوس قزح ادبی گروپ کے ۳۷ عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش : احمد علی برقی اعظمی



قوس قزح ادبی گروپ کے ۳۷ عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
اب اور اس سے برا میرا حال کیا ہوگا
اسے جو کرنا ہے اب تک وہ کرچکا ہوگا
مرا وجود کھٹکتا ہے جس کی آنکھوں میں
سلوک اس کا مرے ساتھ نا روا ہوگا
وہ فرد جرم سنائے گا ایسی میرے خلاف
جو آج تک نہ کسی نے کبھی سنا ہوگا
ہے جس کی فرض شناسی کا ہر طرف چرچا
وہ فرضِ دادرسی اس کا کب ادا ہوگا
کوئی بوقتِ ضرورت نہ میرے کام آیا
’’ گمان تھا کہ ہر اک شخص ہمنوا ہوگا ‘‘
جو آنا ہوتا اسے تو ابھی وہ آجاتا
نہ اس کا وعدۂ فردا کبھی وفا ہوگا
ہمیشہ کرتا ہے برقی کی جو دلآزاری
کرے گا زہر فشانی جو لب کشا ہوگا
Top of Form
Bottom of Form



شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں