’’ اور دیوانے کو دیوانہ بناتے کیوں ہو ‘‘ : عشق نگر اردو شاعری کے ۴۸ ویں عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۸ کے لئے میری فی البدیہہ غزل مسلسل: احمد علی برقی اعظمی







عشق نگر اردو شاعری کے ۴۸ ویں عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۸ کے لئے میری فی البدیہہ غزل مسلسل
احمد علی برقی اعظمی                                                               
آکے رکنا جو نہیں ہے توپھر آتے کیوں ہوں
میرے سوئے ہوئے جذبات جگاتے کیوں ہو
خونِ دل میرا تم اس طرح جلاتے کیوں ہو
غمز و ناز و ادا اپنے دکھاتے کیوں ہو
کر کے دزدیدہ نگاہی سے اشارے مجھ کو
’’ اور دیوانے کو دیوانہ بناتے کیوں ہو ‘‘
امتحاں لوگے مرے صبر کا یونہی کب تک
آکے خوابوں میں شبِ ہجر ستاتے کیوں ہو
زخمِ دل کی نہیں کرسکتے اگر چارہ گری
اس پہ پھر برقِ تبسم یہ گراتے کیوں ہو
کیا گذرتی ہے مرے دل یہ سوچا ہے کبھی
نہیں سنتے جو مری اپنی سناتے کیوں ہو
کیا مزا ملتا ہے برقی کو ستانے میں تمھیں
خوں کے آنسو اسے رہ رہ کےرُلاتے کیوں ہو


شاید آپ کو یہ بھی پسند آئیں